![]() |
لوگ کیا کہیں گے؟ کہنے میں تو یہ ایک فقرہ ہے جو بظاہر کچھ الفاظ پر مشتمل ہے. مگر دور حاضر میں اس جملے نے اپنا غیر ضروری مقام بنا رکھا ہے جس کے باعث نہ جانے کتنے لوگ روز ذہنی دباؤ کا شکار ہو تے ہیں. یہ جملہ اپکو اپنے ہر طرف سنائی دے گا-
کہیں یہ جملہ "لوگ کیا کہیں گے" کسی کے رشتوں پر اثر انداز ہوتا ہے تو کسی کی تعلیم، یا کاروبار پر غرض یہ کہ اس جملہ کے اثرات آپکو زندگی کے ہر معاملے میں نظر آئیں گے جو ہمیں آگے بڑھنے کی بجائے کہیں دور لے جاتا ہیں -
مگرافسوس یہ سب ہم پر تب افشاں ہوتا ہے جب سب کچھ ہاتھ سے نکل جاتا ہے اور پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں رہتا. اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں کہیں نہ کہیں ہم خود ہی ہیں. جس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے مذہب اسلام کو چھوڑ دیا ہے-
ہونا یہ چاہیے کہ ہم یہ دیکھیں کہ کیا ہمارا یہ عمل قرآن اور سنت کے مطابق ہے کہ نہیں. اگر اس کے مطابق ہے تو پھر کسی کی پرواہ کیے بغیر اس پر عمل کر لینا چاہئے اگر صرف اسکو دیکھا کہ لوگ کیا کہیں گے تو لوگوں کا تو کام ہی ہے کہنا. وہ تو بات کریں گے. اس لۓ اللہ کی رضا مندی دیکھے اور اسی پر تؤكل کریں -
ان شاء اللہ کامیابی ضرور ملے گی اور آپ اس منفی سوچ کے منفی اثرات سے بھی محفوظ رہیں گے.
- سعادت خالد اعوان
کہیں یہ جملہ "لوگ کیا کہیں گے" کسی کے رشتوں پر اثر انداز ہوتا ہے تو کسی کی تعلیم، یا کاروبار پر غرض یہ کہ اس جملہ کے اثرات آپکو زندگی کے ہر معاملے میں نظر آئیں گے جو ہمیں آگے بڑھنے کی بجائے کہیں دور لے جاتا ہیں -
مگرافسوس یہ سب ہم پر تب افشاں ہوتا ہے جب سب کچھ ہاتھ سے نکل جاتا ہے اور پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں رہتا. اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں کہیں نہ کہیں ہم خود ہی ہیں. جس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے مذہب اسلام کو چھوڑ دیا ہے-
ہونا یہ چاہیے کہ ہم یہ دیکھیں کہ کیا ہمارا یہ عمل قرآن اور سنت کے مطابق ہے کہ نہیں. اگر اس کے مطابق ہے تو پھر کسی کی پرواہ کیے بغیر اس پر عمل کر لینا چاہئے اگر صرف اسکو دیکھا کہ لوگ کیا کہیں گے تو لوگوں کا تو کام ہی ہے کہنا. وہ تو بات کریں گے. اس لۓ اللہ کی رضا مندی دیکھے اور اسی پر تؤكل کریں -
ان شاء اللہ کامیابی ضرور ملے گی اور آپ اس منفی سوچ کے منفی اثرات سے بھی محفوظ رہیں گے.
- سعادت خالد اعوان